لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ
لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ
شاموں میں ڈھل گئی ہوں میں شاموں کے ساتھ ساتھ
اب اس سے بڑھ کے سانحہ ہونا ہے اور کیا
آنکھیں بھی جل بجھیں مری خوابوں کے ساتھ ساتھ
جھولی میں بھر کے چاند کی کرنیں تری طرف
چلتی رہی ہوں رات میں تاروں کے ساتھ ساتھ
جاناں تمہاری یاد کے موسم ہرے بھرے
رہتے ہیں ہر گھڑی مری سانسوں کے ساتھ ساتھ
دیکھا ہے اس نے مجھ کو زمانے کی آنکھ سے
اس نے جفا بھی کی ہے وفاؤں کے ساتھ ساتھ
مجھ پر بھی ہو نزول اجالوں کا اے سمنؔ
خواہش یہ جاگ اٹھتی ہے راتوں کے ساتھ ساتھ
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 590)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.