لگتی نہیں ہے گرمی سردی
لگتی نہیں ہے گرمی سردی
پہن کے دیکھو قیس کی وردی
آئینوں سے پوچھ رہا ہوں
کیسے مٹے چہرے کی زردی
خالی برتن بجنے لگے تھے
میں نے سب میں مٹی بھر دی
پنکھ کتر دیتا چڑیا کے
تو نے تو گردن ہی کتر دی
ہم تو دیوانے ہیں تیرے
دیوانوں سے کیا ہمدردی
دانا تھا تو چپ رہتا تھا
تو نے صدا پاگل ہو کر دی
میں تو خود ہی مرنے کو تھا
چارہ گروں نے جلدی کر دی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 105)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.