لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی
لغزشیں تنہائیوں کی سب بتا دی جائیں گی
رنگتیں چہروں کی اس صورت اڑا دی جائیں گی
خشک پیڑوں پر نئے موسم اگانے کے لیے
زرد پتوں کی یہ تحریریں مٹا دی جائیں گی
قحط نیندوں کا پڑے گا چاہتوں کے کھیت میں
خواب کی فصلیں اگر ساری جلا دی جائے گی
ان سرابوں میں مقید مجھ سے قیدی کے لیے
کیا فصیلیں ریت کی اونچی اٹھا دی جائیں گی
پھر سمندر کے مکانوں کا بھی لیں گے جائزہ
سیڑھیاں پانی کی تہہ تک جب بنا دی جائیں گی
کیا خبر تھی شک کی خاطر دوستی کے نام پر
آج اپنی آستینیں بھی دکھا دی جائیں گی
جائزہ جب میرے گھر کا لینے وہ آئے جمالؔ
ٹوٹی پھوٹی ہانڈیاں بھی کھنکھنا دی جائیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.