لحد اور حشر میں یہ فرق کم پائے نہیں جاتے
لحد اور حشر میں یہ فرق کم پائے نہیں جاتے
یہاں دھوپ آ نہیں سکتی وہاں سائے نہیں جاتے
کسی محفل میں بھی ایسے چلن پائے نہیں جاتے
کہ بلوائے ہوئے مہمان اٹھوائے نہیں جاتے
زمیں پر پاؤں رکھنے دے انہیں اے ناز یکتائی
کہ اب نقش قدم ان کے کہیں پائے نہیں جاتے
تجھے اے دیدۂ تر فکر کیوں ہے دل کے زخموں کی
کہ بے شبنم کے بھی یہ پھول مرجھائے نہیں جاتے
جنوں والوں کو کیا سمجھاؤ گے یہ وہ زمانہ ہے
خرد والے خرد والوں سے سمجھائے نہیں جاتے
وقار عشق یوں بھی شمع کی نظروں میں کچھ کم ہے
پتنگے خود چلے آتے ہیں بلوائے نہیں جاتے
فضیلت ہے یہ انساں کی وہاں تک جا پہنچتا ہے
فرشتے کیا فرشتوں کے جہاں سائے نہیں جاتے
بس اتنی بات پر چھینی گئی ہے رہبری ہم سے
کہ ہم سے کارواں منزل پہ لٹوائے نہیں جاتے
قمرؔ کی صبح فرقت پوچھئے سورج کی کرنوں سے
ستارے تو گواہی کے لئے آئے نہیں جاتے
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 88)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.