لحد سے منہ چھپا کر روئے گی بیمار کی حسرت
لحد سے منہ چھپا کر روئے گی بیمار کی حسرت
وہ حسرت اف رے حسرت لذت آزار کی حسرت
قیامت ہے جنون شوق آفت کار کی حسرت
سر شوریدہ کو محشر میں ہے دیوار کی حسرت
ابھی ہے جلوۂ یکتا حجاب لن ترانی میں
کہاں سے آ گئی ہے بیچ میں تکرار کی حسرت
کسی کی جان نکلے گی کسی کے کام نکلیں گے
مرے غم سے ہے وابستہ مرے غم خوار کی حسرت
مرے گوش تمنا پر بھی آخر رحم فرماؤ
کہ میں ہوں اور فریب وعدۂ دیدار کی حسرت
دل ناکام مٹتے مٹتے بھی سو رنگ لائے گا
ابھی بازار میں ہے گرمئ بازار کی حسرت
بدلنا کروٹوں کا قبر میں دیکھو کہ لپٹی ہے
کفن کے ساتھ آغوش وصال یار کی حسرت
ستم اے گرمیٔ اندیشہ مثل روح گھلتی ہے
دل خوں گشتہ میں تاب نگاہ یار کی حسرت
ہلاک شیوہ ہائے بے وفائی ہوں سمجھتا ہوں
نہ نکلی بوالہوس کی آرزو اغیار کی حسرت
نہ چھیڑ اے ذوق درد جانکنی خاموش رہنے دے
کھٹک جاتی ہے دل میں تالۂ بازار کی حسرت
وفاؔ اک دم کی فرصت اور پھر یہ کشمکش ہے ہے
خیال خواب ہے اور دیدۂ بے دار کی حسرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.