لہکتی لہروں میں جاں ہے کنارے زندہ ہیں
لہکتی لہروں میں جاں ہے کنارے زندہ ہیں
وجود آب کے سب استعارے زندہ ہیں
وہ ہجرتوں کی حکایت تمہیں سنائیں گے
جنہوں نے سر سے یہ طوفاں گزارے زندہ ہیں
ہمارے کرب کتابوں میں ہیں ابھی محفوظ
وہ سارے صفحے وہ سب گوشوارے زندہ ہیں
ازل سے جبر و صداقت کی جنگ جاری ہے
ابھی تلک نہیں مظلوم ہارے زندہ ہیں
مجالس ستم ایجاد کا نشان نہیں
محبتوں کے ابھی تک ادارے زندہ ہیں
جو تیرے غم میں جلے ہیں وہ پھر بجھے ہی نہیں
جب ان کی راکھ کریدو شرارے زندہ ہیں
ابھی تمہارے تڑپنے کے دن نہیں آئے
ابھی تو خیر سے خادم تمہارے زندہ ہیں
ہم اپنے جینے کا اب کیا جواز پیش کریں
کہ اب نہ ہم نہ زمانے ہمارے زندہ ہیں
ہر ایک شخص کو اس بات کا شعور نہیں
جو رامؔ حق پہ مرے ہیں وہ سارے زندہ ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 372)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.