لہجے کا رنگ لفظ کی خوشبو بھی دیکھ لے
لہجے کا رنگ لفظ کی خوشبو بھی دیکھ لے
آ مجھ سے کر کلام مجھے تو بھی دیکھ لے
میں چودھویں کا چاند سمندر ترا بدن
میری کشش کا بولتا جادو بھی دیکھ لے
کھلتا ہوں تیرے رخ کی سجل چاندنی کے پاس
پہچان لے مجھے مری خوشبو بھی دیکھ لے
تو خار زار اور میں ابر برہنہ پا
میرے سفر کا کرب کبھی تو بھی دیکھ لے
اک شب ردائے ابر سے باہر نکل کے آ
کس کس کو ہے نگاہ پہ قابو بھی دیکھ لے
میرے لہو کی گونجتی فریاد پر نہ جا
آنکھوں میں اپنی تیرتے آنسو بھی دیکھ لے
منزل پہ صرف چلتے ہوئے چاند ہی نہ دیکھ
چمکے کہیں جو راہ میں جگنو بھی دیکھ لے
دست صبا کی ٹھیری ہوئی لوریوں سے بچ
دشت وفا میں چلتی ہوئی لو بھی دیکھ لے
گھیرے میں آسماں نے تجھے لے لیا تو کیا
اس دام سے فرار کا پہلو بھی دیکھ لے
سچائی کا علم تو اٹھاتا تو ہے مگر
کٹتے ہیں اس جہاد میں بازو بھی دیکھ لے
برہم ہے روز و شب کا مزاج سکوں پسند
بکھرا دیئے ہیں وقت نے گیسو بھی دیکھ لے
گنجان پانیوں پہ برسنے سے فائدہ
اے ابر تشنگان لب جو بھی دیکھ لے
زلفیؔ جو میرے طرز ادا کا اسیر ہے
وہ کاش میرے شعر کا جادو بھی دیکھ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.