لہر اس آنکھ میں لہرائی جو بے زاری کی
لہر اس آنکھ میں لہرائی جو بے زاری کی
ہم نے ہنستے ہوئے پھر کوچ کی تیاری کی
مجھ کو جس رات سمندر نے اتارا خود میں
میں نے اس رات بھی ساحل کی طرف داری کی
ہم نے گریہ کو بھی آداب کے اندر رکھا
اپنے اعصاب پہ وحشت نہ کبھی طاری کی
نقش پا ڈھونڈھتا پھرتا ہے سحر کا وہ بھی
جس پہ اک رات بھی گزری نہیں بیداری کی
روشنی پردۂ مژگاں سے چھنی جاتی ہے
کس نے یہ خواب گہ دل میں ضیا باری کی
دل میں بھر لایا ہوں محرومیٔ دنیا سجادؔ
آج بازار سے پھر میں نے خریداری کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.