Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہروں کے مسافر تھے کناروں کے مکیں تھے

صابر چودھری

لہروں کے مسافر تھے کناروں کے مکیں تھے

صابر چودھری

MORE BYصابر چودھری

    لہروں کے مسافر تھے کناروں کے مکیں تھے

    ہم تیرہ نورد ایسے کہ صبحوں کے مکیں تھے

    اشکوں کے لبادے میں نکل آئے تھے گھر سے

    کچھ خواب پریشان سی آنکھوں کے مکیں تھے

    کچھ لوگ قبیلوں کی روایات سے نکلے

    وہ لوگ جو سنگلاخ زمینوں کے مکیں تھے

    اس شہر نے فطرت پہ بڑا ظلم کیا ہے

    اک چاند تھا کچھ پھول جو جھیلوں کے مکیں تھے

    جدت بھری دنیا میں کھڑے سوچ رہے ہیں

    تب خوب تھے جب ہم سبھی غاروں کے مکیں تھے

    ہم لوگ ستاروں کو سمجھتے رہے صابرؔ

    ہم ایسے کہ گم گشتہ جزیروں کے مکیں تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے