لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا
لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا
ہر موج میں پانی بھی برابر نہ ملے گا
گر جاتی ہے روز ایک پرت راکھ بدن سے
جلنے کا سماں پھر بھی کہیں پر نہ ملے گا
چشمک بھی جو رکھنی ہے تو چوتھائی زمیں سے
شوریدہ زباں کیسے سمندر نہ ملے گا
ہر سمت دماغوں کے ترنگوں کا ہے شب خوں
تکنیک کی اس جنگ میں لشکر نہ ملے گا
رستے ہی میں جل بجھتی ہے مہتابئ انجم
ثابت کو تو سیار کا زیور نہ ملے گا
کرتے ہیں حفاظت سبھی دیوار انا کی
رخنے کے برابر بھی کہیں در نہ ملے گا
کوزہ گر قاموس کہاں زیبؔ سا تفضیلؔ
سمٹا ہوا کاغذ پہ سمندر نہ ملے گا
- کتاب : Teksaal (Pg. 89)
- Author : Tafzeel Ahmad
- مطبع : kasauti Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.