لہو کا رقص تھا سانسوں کا ارتعاشا تھا
لہو کا رقص تھا سانسوں کا ارتعاشا تھا
مرے بدن میں کوئی اور بے تحاشہ تھا
حیا کے چھلکے اتارے تو صبح ہونے تک
ہر ایک انگ کسی روشنی کا قاشا تھا
ہیں دفن حال کی مٹی میں درد ماضی کے
یہ زندہ شہر کبھی مفلسی کا لاشہ تھا
اسے بھی مشق کے مرہم نے ٹھیک کر ڈالا
مرے خیال کے چہرے پہ جو خراشا تھا
طناب جسم پہ ہونٹوں کا رقص کن کرتب
گذشتہ شب کا تماشا بھی کیا تماشا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.