لہو کی آگ میں دل کا سمندر ڈوب جائے گا
لہو کی آگ میں دل کا سمندر ڈوب جائے گا
بدن کے راز اپنے ساتھ لے کر ڈوب جائے گا
اڑے گا بادباں بن کر محبت سے بھرا یہ دل
طلب سے ہو گیا خالی تو پتھر ڈوب جائے گا
یہ دل سیراب ہلکی بارشوں میں ہو تو ہو ورنہ
اچانک لہر میں بنجر کا بنجر ڈوب جائے گا
تماشا دیکھنے والوں کو کیا معلوم آخر میں
برستے قہقہوں کے بعد جوکر ڈوب جائے گا
کرے گا ٹوٹ کے جو کائناتی رقص گردش میں
خود اپنی موج میں من کا قلندر ڈوب جائے گا
بھلے تیراک ہو کیسا اسے تھکنا تو ہے آخر
گزرتے وقت کی تہہ میں سکندر ڈوب جائے گا
گماں اس کو ہے میرا ہی مکاں کچا ہے بستی میں
یقیں مجھ کو مرے ہمسایہ کا گھر ڈوب جائے گا
ابھی پانی سے باہر ہے ذرا سی ڈوبتی کشتی
فقط دو چار لمحوں میں یہ منظر ڈوب جائے گا
ہمارے واسطے کھولی گئی ہے راہ پانی میں
ہمارے بعد آئے گا جو لشکر ڈوب جائے گا
سفر میں ہے تو بہتے پانیوں کی موج کا ساتھی
کنارے پر پہنچ کے دل کا لنگر ڈوب جائے گا
ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ابھرے نقوش صبح
ہمارے سامنے سورج کا پیکر ڈوب جائے گا
ہمیں لے جائے گا ٹوٹا ہوا تختہ کنارے پر
مگر سامان سب کشتی کے اندر ڈوب جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.