لہو کی دھار سے جذبوں کی طغیانی سے نکلوں گا
لہو کی دھار سے جذبوں کی طغیانی سے نکلوں گا
میں سجدہ بن کے اک دن تیری پیشانی سے نکلوں گا
تری آنکھوں سے ہونٹوں کا سفر ممنوع ہے تو پھر
سمندر بن کے تیری آنکھوں کے پانی سے نکلوں گا
چمک آئی ہے آنکھوں میں مسلسل رت جگے پا کر
میں سورج بن کے فرقت کی فراوانی سے نکلوں گا
اگر الجھوں گا لہجے سے ترے ہو جاؤں گا پسپا
میں اپنے ضبط کی حد سے پریشانی سے نکلوں گا
محبت کی شعاعوں سے بکھر کر رہ گئی ہستی
میں کیسے حسرتوں کی اب نگہبانی سے نکلوں گا
بسایا ہے مقدر نے مجھے تیری لکیروں میں
اگر نکلا تو میں اپنی ہی نادانی سے نکلوں گا
مری ہستی مٹا دینا نہیں ممکن ہے کوزہ گر
اگر مٹی میں گوندھے گا تو میں پانی سے نکلوں گا
میں خود اپنی مصیبت آپ بن کے آیا ہوں اخترؔ
فنا ہو کر ہی اب میں سوز لافانی سے نکلوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.