لہو کو دل کے جو صرف بہار کر نہ سکے
لہو کو دل کے جو صرف بہار کر نہ سکے
علاج گردش لیل و نہار کر نہ سکے
خدا نہ کردہ گرے کوئی اپنی نظروں سے
نہ ہو کہ اپنا کوئی اعتبار کر نہ سکے
بھر آئی آنکھ سر بزم ہو گئے خاموش
ہم ان سے بات جو بیگانہ وار کر نہ سکے
وہ آ گئے تو سمٹ آئے سب نگاہوں میں
ہزاروں خواب کہ جن کا شمار کر نہ سکے
تمہارے سامنے اکثر رہی ہے نوک زباں
وہ ایک بات جو پایان کار کر نہ سکے
ہوئیں جو قلب میں پیوست ہو گیا چھلنی
وہ حسرتیں کہ جنہیں اشک بار کر نہ سکے
حریف کام و دہن بن گئیں فنا نہ ہوئیں
وہ تلخیاں کہ جنہیں خوش گوار کر نہ سکے
کسی سے ترک تعلق جنوں کی شہہ پا کر
ہزار بار کیا ایک بار کر نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.