لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
وہ کتنا بزدل ہے آج یہ انکشاف ہوگا
مری ہر اک بات تھی حقائق کی روشنی میں
یہ جانتا تھا زمانہ میرے خلاف ہوگا
حقیقتوں کے چراغ ہر سو جلا کے رکھنا
مجھے یقیں ہے کہ جھوٹ کا انعطاف ہوگا
یہ غم نہیں ہے شناخت اپنی میں کھو چکا ہوں
تمہاری ہستی سے کب مجھے انحراف ہوگا
نہ کھوج خود کو پرانے کل کی کہانیوں میں
پرانا کل تو شکست کا اعتراف ہوگا
ہماری باتوں میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے
ہماری باتوں سے کب اسے اختلاف ہوگا
رموز عالم پہ دسترس اس کو ہوگی حاصل
وہ شخص کردار جس کا شفاف و صاف ہوگا
سزا کے ڈر سے عبث تو گھبرا رہا ہے انجمؔ
قصور پہلا تو ہر کسی کو معاف ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.