لہو لہو سا دل داغدار لے کے چلے
لہو لہو سا دل داغدار لے کے چلے
چمن سے تحفۂ فصل بہار لے کے چلے
رکے تو سایۂ ابر بہار بن کے رکے
چلے تو گردش لیل و نہار لے کے چلے
سنا ہے حسن کی محفل میں پیار بکتا ہے
کہو کہ عشق بھی دامن کے تار لے کے چلے
کہو صبا سے کہ بیٹھے ہیں رند جام بکف
چمن میں قافلۂ نوبہار لے کے چلے
وفا کی راہ میں سب کچھ لٹا دیا ہم نے
ہمیں کو اہل وفا سوئے دار لے کے چلے
کہیں تو دل کو ملے گا سکون اہل جنوں
چلو جہاں بھی دل بے قرار لے کے چلے
انہیں تو ڈوب ہی جانا ہے ایک دن واقفؔ
جو سوچتے ہیں ہمیں کوئی پار لے کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.