لہو میں اپنے سر شام جل بجھا سورج
لہو میں اپنے سر شام جل بجھا سورج
اک استعارہ مری آرزو کا تھا سورج
ہے عمر بھر کی رفاقت مگر مرے غم سے
نہ آشنا ہیں ستارے نہ آشنا سورج
اک ایسا دور بھی گزرا تری لگن میں کہ جب
مری جبیں پہ ستارے تھے زیر پا سورج
یہ مجھ کو کیسے اندھیروں میں لا کے چھوڑ گیا
مرے جہان طرب کا گریز پا سورج
سنا ہے آئنے سورج کے ہیں مہ و پرویں
میں سوچتا ہوں کہ ہے کس کا آئنہ سورج
ہمارے عہد میں منجملۂ نجوم سہی
رہا ہے اپنے زمانے میں دیوتا سورج
شب سیہ کی پر اسرار کارگاہوں میں
سحر تراش رہی ہے کوئی نیا سورج
ہر ایک ذرے میں ہے باز گشت نور ازل
زمیں کی خاک میں ضم ہیں ہزارہا سورج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.