لہو میں ڈوبا ہوا پیرہن چمکتا ہے
لہو میں ڈوبا ہوا پیرہن چمکتا ہے
سلگتی ریت پر اک گل بدن چمکتا ہے
ستارے بجھتے چلے جا رہے ہیں خیموں میں
بس اک چراغ سر انجمن چمکتا ہے
ضعیف چن تو رہا ہے جوان لاشوں کو
مگر نگاہ میں اک بانکپن چمکتا ہے
یہ کیسے پھول جھڑے شیر خار ہونٹوں سے
کہ جن کے نور سے سارا چمن چمکتا ہے
یہ کون ماہ منور اسیر ہے شہزادؔ
یہ کس کا حلقۂ طوق و رسن چمکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.