لہو میں ڈوبی ہوئی پھر کوئی صدا آئی
لہو میں ڈوبی ہوئی پھر کوئی صدا آئی
الٰہی خیر کہ مقتل سے پھر گھٹا آئی
بچھڑ گئی تھی کوئی روح اپنے سائے سے
کسی کو ڈھونڈنے والی کوئی صدا آئی
لرز اٹھا در و دیوار کا بھی سناٹا
کسی طرف سے اچانک جو یہ ہوا آئی
کسی کے عکس کے سائے میں جل رہا تھا میں
کہ شاخ دل سے الجھنے کو پھر صبا آئی
جھلس کے سارے پرندے ہوئے ہیں خاکستر
ہوا میں پنکھ پسارے ہوئے بلا آئی
بکھرتے جسم کو کیسے سنبھالتا کوئی
سکوت شہر میں جب زور سے ہوا آئی
تھکن سے چور ہوں اپنے ہی سائے میں سو لوں
جگانے مجھ کو ابھی کیوں مری قضا آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.