لہو میں خاک شفا گوندھنے کی خواہش تھی
لہو میں خاک شفا گوندھنے کی خواہش تھی
مجھے حسین سے کچھ مانگنے کی خواہش تھی
وہ جس پسر کے جگر میں اتر گئی برچھی
اسی پسر کو جواں دیکھنے کی خواہش تھی
مری تلاش مجھے کربلا میں لے آئی
مجھے زمیں پہ خدا ڈھونڈنے کی خواہش تھی
جنہوں نے لوٹا تھا مولا حسین کا لاشہ
انہیں سناں سے ردا لوٹنے کی خواہش تھی
میں دوڑتی رہی ہر تیر کے تعاقب میں
مجھے پدر کا گلا چومنے کی خواہش تھی
خدا کے آخری لشکر میں بس بہتر تھے
خدا کو کرب و بلا جیتنے کی خواہش تھی
مرے حسین مجھے حر سمجھ معافی دے
مرے حسین مجھے لوٹنے کی خواہش تھی
بجھا چراغ تو پرکھا جنوں بہتر کا
جنہیں لہو سے ضیا بانٹنے کی خواہش تھی
فرات مشک میں بھر کے خیام تک غازی
نہ لوٹ پایا مگر لوٹنے کی خواہش تھی
سناں کی نوک پہ دیکھو حسین زندہ ہے
کٹا نہیں ہے جو سر کاٹنے کی خواہش تھی
سلام اشک کی خوشبو میں اوڑھ کر راہبؔ
دیار کرب و بلا بھیجنے کی خواہش تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.