لہو میں لتھڑے ہوئے پرندے تلاش کرتے ہیں آشیانہ
لہو میں لتھڑے ہوئے پرندے تلاش کرتے ہیں آشیانہ
وہ شخص چاہے تو لوٹ آئے گا خوشبوؤں کا حسیں زمانہ
غموں کی چکی میں پس کے میری تو ساری بنیاد ہل گئی ہے
اکھڑنے والا ہے رفتہ رفتہ مری تمنا کا شامیانہ
ازل سے قسمت میں ہم فقیروں کی ہجرتوں کے غبار آئے
ہمارے جیسوں کا تیری دنیا میں تھا نہیں دائمی ٹھکانہ
ہماری حالت پہ دشت والوں نے گریہ کرتے سجائی محفل
ہماری وحشت پہ درد ناچے تھے کرب لکھتے رہے فسانہ
میں اپنے بچپن سے سن رہا ہوں کلام باہو سخی کا جامیؔ
فقیر باہو کی سب عطا ہے مرا سخن بھی ہے عارفانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.