لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی
لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی
نہال کرنے والی نرم جھیل پیاس ہو کے رہ گئی
وہ لذتوں بھری محبتوں بھری ملن کی ایک شب
کبھی نہ پوری ہونے والی کوئی آس ہو کے رہ گئی
سمجھ رہا تھا میں جسے سہاگ رات کی وشال رت
مرے قریب آتے آتے وہ قیاس ہو کے رہ گئی
ہرے لباس میں لگی بھلی وہ ایک دودھیا کلی
نہ جانے کس طرف چلی کہ خشک گھاس ہو کے رہ گئی
اچھالنا جو چاہتا تھا میں عوام کے لیے ظفرؔ
مرے خیال کی وہ لہر حرف خاص ہو کے رہ گئی
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 570)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.