Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں

عامر سہیل

لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں

عامر سہیل

MORE BYعامر سہیل

    لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں

    چراغ بام سے جس کو اتر کے دیکھتے ہیں

    ملائمت ہے غزل کی سی اس کی باتوں میں

    یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں

    صحیفۂ لب و رخسار و پیرہن اس کا

    تلاوتوں میں ہیں پتے شجر کے دیکھتے ہیں

    بلا کے نامے ہیں دو سیپیائی آنکھوں میں

    گریز و گردش و غمزے نظر کے دیکھتے ہیں

    بلائیں لیتے ہوئے حسن بے نہایت کی

    تری طرف ترے عشاق ڈر کے دیکھتے ہیں

    چراغتے ہیں کسی نظم کے گھنے ابرو

    کسی غزل کی جدائی میں مر کے دیکھتے ہیں

    ٹھہر گیا ہو نہ آواز پا تری سن کر

    سو دل پہ رعشہ زدہ ہاتھ دھر کے دیکھتے ہیں

    کرختگی ہے نہ خود رفتگی نہ فہمائش

    مزاج بدلے ہوئے ہم سفر کے دیکھتے ہیں

    رکے ہوئے ہیں بہت لوگ دیکھنے کے لیے

    سو ہم بھی شعبدے اس خواب گر کے دیکھتے ہیں

    بھری ہے رنج کی بارش سے عمر کی کاریز

    ہم ایک کونے میں بیٹھے ہیں گھر کے دیکھتے ہیں

    اب اٹھ بھی جائے کوئی خواب گاہ گریہ سے

    وہ پو پھٹی وہ منارے سحر کے دیکھتے ہیں

    یہ سیمیائی بدن خواب نیم شب تو نہیں

    سو خال و خد کی تمازت کو ڈر کے دیکھتے ہیں

    اے تیرے سبزۂ رخسار کی دلآویزی

    نواح چشم سے آنسو گزر کے دیکھتے ہیں

    کٹی ہے عمر غزل زادگاں کی صحبت میں

    انہی کے کوچے میں آخر بکھر کے دیکھتے ہیں

    مشقتی ہیں ترے کاخ و کوئے ہجر کے ہم

    شراب ہجر پیالے میں بھر کے دیکھتے ہیں

    جھکائے کاندھوں کو عشاق پا بہ گل کی طرح

    نڈھال پیاس سے ہم لوگ تھر کے دیکھتے ہیں

    بلا کا قحط ہے سیلاب ہے تعطل ہے

    کوئی وطن ہے مناظر غدر کے دیکھتے ہیں

    ہو اذن سنگ لحد کے طواف کا عامرؔ

    طیور اڑتے ہوئے کاشغر کے دیکھتے ہیں

    چلی ہے تہمت و تکذیب کی ہوا عامرؔ

    سو شہر خاک و خبر میں ٹھہر کے دیکھتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے