لہو نہ آنکھ سے ٹپکا نہ زخم دل ابھرے
لہو نہ آنکھ سے ٹپکا نہ زخم دل ابھرے
بھری بہار کے یہ دن بہت گراں گزرے
وہ پر فریب نگاہیں وہ اعتماد کی موت
نہ جانے ذہن پہ ماضی کے نقش کیوں ابھرے
حسین لمحے مری زندگی کے لوٹا دے
جو آرزو میں کٹے تیری یاد میں گزرے
جنوں نواز نگاہیں ہیں رہ نما اپنی
نہ جانے قافلۂ زندگی کہاں ٹھہرے
سوال ترک وفا تم نے خود اٹھایا تھا
اداس کیوں ہیں نگاہیں یہ بال یوں بکھرے
نہ جانے آج ہی کیوں دل کی نبض ڈوب گئی
ترے دیار سے ہم یوں تو بارہا گزرے
یہی ہے جان محبت یہی شعور وفا
زباں خموش نگاہوں پہ لاج کے پہرے
قدم قدم پہ فسانے بنیں گے اے ماہرؔ
یہاں نہ آنکھ ہی بھیگے نہ منہ کا رنگ اترے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.