لہولہان ہیں ہم اور جاں بلب بھی نہیں
لہولہان ہیں ہم اور جاں بلب بھی نہیں
ستم شعاروں کو احساس اس کا اب بھی نہیں
جب اختیار سپید و سیاہ کا تھا ہمیں
ہمارے گھر میں فروزاں تھی شمع تب بھی نہیں
لٹا دی جس کے لئے سب متاع قلب و جگر
اسی کو میری وفا کا یقین اب بھی نہیں
سنے گا کون وہاں داستان غم میری
میں اس کی بزم میں اک حرف زیر لب بھی نہیں
بسر جو ہوتی ترے گیسوؤں کے سائے میں
مرے نصیب میں ایسی تو ایک شب بھی نہیں
انہیں تو آپ نہ ٹھہرائیں مورد الزام
ستم نصیب ہیں لیکن وہ بے ادب بھی نہیں
نگاہ پھیر لے دنیا جو میری جانب سے
میں ایسا دوستو بے نام بے نصب بھی نہیں
کرم نوازیاں ان کی بھی ہیں عجب دانشؔ
کہ آنکھ نم بھی نہیں شکوہ سنج لب بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.