لخت جگر کو کیونکر مژگان تر سنبھالے
لخت جگر کو کیونکر مژگان تر سنبھالے
یہ شاخ وہ نہیں جو بار ثمر سنبھالے
دیوانہ ہو کے کوئی پھاڑا کرے گریباں
ممکن نہیں کہ دامن وہ بے خبر سنبھالے
تلوار کھینچ کر وہ خوں خوار ہے یہ کہتا
منہ پر جو کھاتے ڈرتا ہو وہ سپر سنبھالے
تکیے میں آدمی کو لازم کفن ہے رکھنا
بیٹھا رہے مسافر رخت سفر سنبھالے
یک دم نہ نبھنے دیتی ان کی تنک مزاجی
رکھتے نہ ہم طبیعت اپنی اگر سنبھالے
وہ نخل خشک ہوں میں اس گلشن جہاں میں
پھرتا ہے باغباں بھی مجھ پر تبر سنبھالے
ہر گام پر خوشی سے وارفتگی سی ہوگی
لانا جواب خط کو اے نامہ بر سنبھالے
یا پھر کتر پر اس کے صیاد یا چھری پھیر
بے بال و پر نے تیرے پھر بال و پر سنبھالے
درد فراق آتشؔ تڑپا رہا ہے ہم کو
اک ہاتھ دل سنبھالے ہے اک جگر سنبھالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.