لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی
لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی
میری آواز میں آواز ملائے کوئی
میں بھی اڑ سکتا ہوں آکاش کو چھو سکتا ہوں
میرا سویا ہوا احساس جگائے کوئی
کوئی تو ہوگا مجھے ڈھونڈنے والا یارو
میرا گمنام پتہ سب کو بتائے کوئی
ایسا لگتا کہ سب بھول گئے ہیں مجھ کو
میرے دروازے پہ آواز لگائے کوئی
ہر طرف صرف سراب اور سراب اور سراب
کب تک آنکھوں سے بھلا پیاس بجھائے کوئی
سچ ہے میں نے ہی خموشی کی گزارش کی تھی
اب مری گمشدہ آواز تو لوٹائے کوئی
جس کو سن کر مرے دروازے پہ لگ جائے ہجوم
اس طرح کی کوئی افواہ اڑائے کوئی
- کتاب : Namak (Pg. 137)
- Author : Subodh Saaqi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.