لمحۂ عشق تجھے آگ لگانے لگا ہوں
اپنی بربادی کا میں جشن منانے لگا ہوں
ترے ہونے کی طلب مجھ کو ستانے لگی ہے
سو میں تنہائی کو اب راہ پہ لانے لگا ہوں
لوگ یوں مجمع لگائے ہوئے ہیں گرد مرے
جس طرح کوئی تماشا میں دکھانے لگا ہوں
توڑ کر مجھ کو میاں تو بھی سلامت نہ رہا
اپنے ملبے سے ترے نقش اٹھانے لگا ہوں
محو حیرت ہے مرے سامنے دنیا والے
جیسے قدرت کا کوئی راز بتانے لگا ہوں
منجمد کر کے ترے عہد کے سارے قصے
اک شرر وعدۂ فردا کو دکھانے لگا ہوں
اب مرے دل میں کوئی شخص اتر آیا ہے
اب ترے دل سے بہت دور میں جانے لگا ہوں
میں نے تنہائی میں یہ عہد کیا تھا خود سے
کتنی آسانی سے شہزادؔ ٹھکانے لگا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.