لمحہ لمحہ شاخ شفق سے رنگ بکھرتے دیکھا ہے
لمحہ لمحہ شاخ شفق سے رنگ بکھرتے دیکھا ہے
اور کبھی خاموش شجر سے اس کو اترتے دیکھا ہے
آگے جاؤ قدم بڑھاؤ شاید اس سے مل جاؤ تم
ایک ذرا سا موڑ سے پہلے اس کو گزرتے دیکھا ہے
وہ جو بہت نربھیک تھا ہم میں جنگل میں بے خوف رہا
جھیل سی سندر آنکھوں سے اس کو ڈرتے دیکھا ہے
ایک تھا ساتھی مجنوں اپنا دیوانوں میں نام کیا
اس کو ڈرتے سب سے لڑتے پیار بھی کرتے دیکھا ہے
ہنستا پانی بہتا دریا یہ سب جانے کس کا ہے
شام کا سورج رات کا چندہ اس میں اترتے دیکھا ہے
اتنا وہ گم صم بھی نہیں ہے اجملؔ نے جو سوچا ہے
اس سے جا کر بات کرو کچھ ہم نے کرتے دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.