لمحہ لمحہ یہ جو زنجیر ہوا جاتا ہوں
لمحہ لمحہ یہ جو زنجیر ہوا جاتا ہوں
اپنے ہی آپ میں تسخیر ہوا جاتا ہوں
کوئی کس طرح چرائے گا خد و خال مرے
میں تو دیوار پہ تحریر ہوا جاتا ہوں
جسم پر شوق سفر اوڑھ لیا ہے میں نے
اور رہ عشق کا رہ گیر ہوا جاتا ہوں
بند ہو در بھی تو دے دیتا ہے روزن رستا
روشنی میں تری تنویر ہوا جاتا ہوں
یہ الگ بات کہ تو نے مجھے دیکھا بھی نہیں
کیوں ترے خواب کی تعبیر ہوا جاتا ہوں
میں کہیں رک سا گیا ہوں نئے موسم کی طرح
اپنی آمد میں ہی تاخیر ہوا جاتا ہوں
میرا احوال بتا دیتا ہے اوصاف اس کے
آج کل اس کی میں تفسیر ہوا جاتا ہوں
برف سی اوڑھ لی شہزادؔ بدن پر اپنے
اور اسی دھیان میں تصویر ہوا جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.