لمحہ مری گرفت میں آیا نکل گیا
لمحہ مری گرفت میں آیا نکل گیا
جیسے کسی نے ہاتھ ملایا نکل گیا
کانٹا سا اک چبھا تھا مرے دل میں خوف مرگ
میں نے ذرا سا زور لگایا نکل گیا
شیطان میری ذات کے اندر مقیم تھا
لوبان کوٹھری میں جلایا نکل گیا
جب رات خوب ڈھل گئی سویا مرا وجود
کون و مکاں کی سیر کو سایا نکل گیا
مجھ میں مقیم شخص مسافر تھا دائمی
سامان ایک روز اٹھایا نکل گیا
اک پیچ دار کیل تھا یہ سر کائنات
میں نے اسے پکڑ کے گھمایا نکل گیا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 28.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.