Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لمحات غم عشق کے بے باک بہت تھے

توقیر زیدی

لمحات غم عشق کے بے باک بہت تھے

توقیر زیدی

MORE BYتوقیر زیدی

    لمحات غم عشق کے بے باک بہت تھے

    قصے میری چاہت کے خطرناک بہت تھے

    میں خون کے دھاگوں سے انہیں سی نہیں پایا

    زخموں کے گریبان مرے چاک بہت تھے

    آئی ہے بلا ایک فلک سے گمان تھا

    جب غور کیا میں نے تو افلاک بہت تھے

    آ جاتا ہے خود موت کو رہ رہ کے پسینہ

    تیور میری ہستی کے غضب ناک بہت تھے

    دنیا تو رہی چاند ستاروں کی ہوس میں

    انبار خزانوں کے تہ خاک بہت تھے

    افکار کے پھولوں کو بھی جب غور سے دیکھا

    کم یاب تھے گل اور خس و خاشاک بہت تھے

    راس آنے لگا پیرہن خاک بھی ہم کو

    قدرت کے کرشمے پس پوشاک بہت تھے

    سینے میں اندھیرے کے تھا پوشیدہ سویرا

    زہروں کو چھپائے ہوئے تریاک بہت تھے

    کچھ لوگوں کی روحوں پہ تو قابض رہا شیطاں

    تھے اجلے لباس ان کے وہ ناپاک بہت تھے

    میں تھا جو ابھرتا گیا توقیرؔ بھنور سے

    ہستی میں میری دلدل و لوشاک بہت تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے