لمحے بھر میں تم نے میری ہر خوبی کو خام کیا
لمحے بھر میں تم نے میری ہر خوبی کو خام کیا
میں نے کہا کہ نام کیا ہے تم نے کہا بدنام کیا
اپنا کام تھا اس تک جانا گردش ہو یا سوزش ہو
اس کے در تک پہنچے دستک دیتے ہی آرام کیا
جس کے سر پر تاج کبھی تھا فکر میں گزری اس کی بھی
دیکھے دنیا اس الفت نے کیا تیرا انجام کیا
لکھنی تھی بیتابی دل کی امرتؔ خط میں یوں لکھی
کچھ کاٹا کچھ لکھا قاصد کے ہاتھوں پیغام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.