لمحے لمحے کی ہر اک رد و بدل کا مرثیہ
لمحے لمحے کی ہر اک رد و بدل کا مرثیہ
کیا ہمیں کہنا پڑے گا اب غزل کا مرثیہ
ہائے یہ کیسی صدی میں کہہ رہے ہیں ہم غزل
جو صدی پڑھتی ہے خود اک ایک پل کا مرثیہ
کل جو دنیا میں ہوئے ہم جیسے کچھ حساس لوگ
آج کے اشعار کہلائیں گے کل کا مرثیہ
جو بھی زد میں آیا وہ آنسو بہائے گا فقط
مسئلے بن جائیں گے جب اپنے حل کا مرثیہ
کاش یہ بھی سوچتے پتھر اٹھانے والے ہاتھ
لکھتے لکھتے تھک نہ جائیں پیڑ پھل کا مرثیہ
اے خدا ہم کو تو ایسے ہر عمل سے باز رکھ
عمر بھر پڑھوائے جو رد عمل کا مرثیہ
آج تک بھولے نہ ہم شاہدؔ تو بھولیں گے بھی کیا
تا قیامت صبر کے نعم البدل کا مرثیہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.