لمحے شب وصال کے صرف وصال ہو گئے
لمحے شب وصال کے صرف وصال ہو گئے
اس کو بھی نیند آ گئی ہم بھی نڈھال ہو گئے
کیسے حسین لوگ تھے کیسی حسین محفلیں
وہ جو خیال و خواب تھے خواب و خیال ہو گئے
میں بھی تھا رشک آئینہ تم بھی تھے رشک آئینہ
میں بھی سفال ہو گیا تم بھی سفال ہو گئے
مجھ کو تھی ان کی ذات سے ایسی مسابقت کہ بس
جب میں بنا مثال تو وہ بے مثال ہو گئے
چشم وہ ناز آفریں کھل کے برس پڑیں کہیں
ہم سے کئی نہال غم پھر سے نہال ہو گئے
بالوں میں برف تھی یہاں خواہش بھی سرد تھی یہاں
اس نے جو آنچ دی تو ہم شعلہ خصال ہو گئے
گتھی ہے اتنی گنجلک اسرار کائنات کی
جتنے مرے جواب تھے سارے سوال ہو گئے
کایا کلپ ہوئی ہے یوں گرگان دشت سوس کی
گریہ کناں جمال جو زہرہ جمال ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.