لطیف ایسی کچھ اس دل کی شیشہ کاری تھی
لطیف ایسی کچھ اس دل کی شیشہ کاری تھی
کہ ایک رات بھی ہم اہل دل پہ بھاری تھی
ہزار معرکے سر کر کے لوگ ہار گئے
حسین ابن علی! فتح تو تمہاری تھی
اسی کے سائے میں سستائے اس کے بیری بھی
اس آدمی میں درختوں سی بردباری تھی
لہو کی آگ میں دل جھلسا جھلسا جاتا تھا
دریچہ کھول کے دیکھا تو برف باری تھی
قتیل ہو کے بھی میں اپنے قاتلوں سے لڑا
کہ میرے بعد مرے دوستوں کی باری تھی
شجر پہ بوزنے بیٹھے انہیں بلاتے تھے
مگر پرندوں کی پرواز ناز جاری تھی
ہر ایک ضرب کو دل سہ گیا مگر راہیؔ
جو دست گل کے سبب تھی وہ ضرب کاری تھی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 544)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.