لو چراغ ہستی کی ہر قدم پہ لرزاں ہے
لو چراغ ہستی کی ہر قدم پہ لرزاں ہے
جب سے تم گریزاں ہو زندگی پریشاں ہے
قید بے سلاسل ہے طائروں کی آزادی
احتساب ہو جس میں وہ چمن بھی زنداں ہے
پل رہے ہیں شاخوں پر خار کی طرح ہم بھی
آپ کی بہاریں ہیں آپ کا گلستاں ہے
اور بڑھنے والی ہیں ظلمتیں شب غم کی
ان حسیں اجالوں میں کچھ فریب پنہاں ہیں
اک نظر کی فرصت بھی آپ کو نہیں ملتی
کب سے میرے ہاتھوں میں آرزو کا داماں ہے
آ کے تیری محفل میں ہو رہا ہے اندازہ
زیست کتنی مشکل ہے موت کتنی آساں ہے
خون شاہراہوں پر خون تنگ گلیوں میں
سوزؔ اس زمانہ میں خون کتنا ارزاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.