لوٹ آئے ہیں میاں خود ہی در یار سے ہم
لوٹ آئے ہیں میاں خود ہی در یار سے ہم
یوں ہی کب تک لگے رہتے بھلا دیوار سے ہم
دشت وحشت میں بھی ان ہی سے ہوا سامنا پھر
زندگی بھاگتے پھرتے تھے جن آزار سے ہم
یوں ہی بے وجہ لہو تھوکتے رہنا کیا ہے
یہی انجام وفا ہے تو رہے پیار سے ہم
اب تو بس یہ ہی تمنا ہے کہ صحرا ہو اور
تھک کے لگ جائیں کسی ریت کی دیوار سے ہم
آنکھیں پڑھنے کا ہنر ہی نہیں آتا جس کو
کیا کریں بات بھلا ایسے طرف دار سے ہم
ادھ کھلے پھول کی تصویر بنا لی ہم نے
خوب واقف تھے میاں وقت کی یلغار سے ہم
سفر عشق میں آنکھوں میں نئے خواب لیے
ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.