لذت اندوز خلش ہوں سوزن تقدیر کا
لذت اندوز خلش ہوں سوزن تقدیر کا
سی رہا ہوں چاک اپنے دامن تدبیر کا
مسکرا کر اس طرف چلمن کو جنبش دے گئی
ذرہ ذرہ ہل گیا یاں ضبط کی تعمیر کا
لے گیا ہر سننے والا اپنے اپنے رنگ میں
اصل مطلب رہ گیا لیکن مری تقریر کا
خون کر دل کو جھلک اٹھے گا سینہ نور سے
صبح کا رنگ شفق دیباچہ ہے تنویر کا
اشک کا اک قطرۂ لرزاں سر مژگاں ہوں میں
جوں گل شمع سحر ہوں منتظر اک تیر کا
ایک لحن مضطرب ہے میری موسیقی نہیں
میرے نغموں میں اثر ہے شیون دل گیر کا
زندگی اک خواب بیداری ہے بیداری نہیں
موت ہے پہلا اثر اس خواب کی تعبیر کا
اس دو حرفی لفظ میں دفتر کے دفتر ہیں چھپے
دل ہے اک طومار پنہاں عشق کی تفسیر کا
کس سے الجھے گا یہ دامن ہی نہ ہوگا جب جنوںؔ
کیوں نہ ساماں ہی مٹا دوں خار دامن گیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.