لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے
لذت درد الم ہی سے سکوں آ جائے ہے
دل مرا ان کی نوازش سے تو گھبرا جائے ہے
بزم میں میرے عدو ہیں ان سے ان کا ارتباط
ایسا منظر کب مری آنکھوں سے دیکھا جائے ہے
دل کی دل ہی میں رہی یہ حسرت دیدار بھی
میری نظریں اٹھتے ہی وہ مجھ سے شرما جائے ہے
جب نہ محشر میں بھی ہوگا ان کا میرا سامنا
آج جی بھر کر تڑپ لوں جتنا تڑپا جائے ہے
کیا سحر ہونے سے پہلے ہی فراق جان ہے
دل مرا کچھ شام ہی سے آج بیٹھا جائے ہے
آگ فرقت کی جو بھڑکی جل گئے قلب و جگر
اے ظہیرؔ آتش کدے میں کس سے ٹھہرا جائے ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 212)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.