Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لذت درد کا کچھ تجھ کو پتا ہے کہ نہیں

عالم فیض آبادی

لذت درد کا کچھ تجھ کو پتا ہے کہ نہیں

عالم فیض آبادی

MORE BYعالم فیض آبادی

    لذت درد کا کچھ تجھ کو پتا ہے کہ نہیں

    ناصحا تو نے کبھی عشق کیا ہے کہ نہیں

    باتوں باتوں میں نہ بہلائیے سچ سچ کہیے

    آپ کے پاس مرے دل کی دوا ہے کہ نہیں

    وہ جو رکھتے ہیں اسے دیر و حرم تک محدود

    آ کے دیکھیں کہ یہاں پر بھی خدا ہے کہ نہیں

    کرتے پھرتے ہیں مسیحائی جو دنیا بھر میں

    حالت دل کا مری ان کو پتا ہے کہ نہیں

    جب سے دیکھی ہے تری سانولی صورت میں نے

    سوچتا ہوں کہ کوئی اور خدا ہے کہ نہیں

    اپنی آنکھوں سے پلائی تھی کبھی تو نے جو مے

    نشہ اس کا مری آنکھوں میں پھلا ہے کہ نہیں

    وصل کی بات جو کرتے ہیں بتائیں پہلے

    رات کی رات کوئی دل میں رہا ہے کہ نہیں

    ڈھونڈتے پھرتے ہیں خود اس کو وہ دیوانے سے

    دیکھو عالمؔ کا کہیں کوئی پتا ہے کہ نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے