لذت ہجر نے تڑپایا بہت رسوا کیا
توڑ کر پھینکا مرے ضبط کو گم گشتہ کیا
آنکھ سے ٹوٹ کے برسا مرے خوابوں کا لہو
دل کی دہلیز پہ تنہائی نے جب سجدہ کیا
میں وہاں رہ گیا دیکھا مجھے لوگوں نے یہاں
ہائے تقسیم مجھے عشق نے یہ کیسا کیا
آگہی بخش کے ترتیب دیا پہلے مجھے
عشق نے روح کو اس جسم سے پھر چلتا کیا
خامشی کو نہ سمجھ لے وہ کہیں میری شکست
حشر جی جان میں جاں لیوا سا خود برپا کیا
خود سے لڑتے ہوئے لے آیا ہوں میں خود کو وہاں
میرے سائے نے جدا مجھ سے جہاں رستہ کیا
ہو نہ جاؤں کہیں گم گشتہ نہ مٹ جاؤں کہیں
بے سبب دل کی تباہی کا میاں چرچا کیا
خوف تھا دشت اتر جائے نہ مجھ میں تب ہی
چشم تشنہ کا مکیں بہتا ہوا دریا کیا
خود سے بچھڑا تو کھلا راز یہ دل پر میرے
اپنی پہچان ہو قسمت نے مجھے تنہا کیا
دل پہ کیا موج نسیمی نے مرے بوسہ دھرا
دل کی وحشت پہ تکلم نے مرے قبضہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.