لذت کار بھی حاصل نہیں بے گاروں میں
لذت کار بھی حاصل نہیں بے گاروں میں
وہ یہی سوچ کے شامل ہے غلط کاروں میں
بے رخی طرز تغافل وہ تلون کیا تھا
ایک اقرار جو ڈھلتا رہا انکاروں میں
پھر دبے پاؤں وہ چنتے ہیں سلگتی ٹیسیں
آبلے کھل کے جو ہنستے ہیں خذف زاروں میں
کوئی شعلوں کی لپک تھی نہ دھوئیں کی لپٹیں
جل بجھی آب و ہوا کرب کے انگاروں میں
آنکھ تو آنکھ تھی سانسوں سے شعاعیں پھوٹیں
کوئی لپٹا تھا گھنی زلف کی مہکاروں میں
وہ جو عفت ہے سراپا تو مرا عجز بخیر
پوج لوں گا اسے پازیب کی جھنکاروں میں
ڈوب کر سو گئے اس بحر خلا میں راہیؔ
کوئی تنکا ہی نہ تھا کھوکھلے معیاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.