لذت لمس مر نہ جائے کہیں
لذت لمس مر نہ جائے کہیں
پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں
تجھ کو دیکھا تو دیکھتا ہی رہا
اب یہ ضدی نظر نہ جائے کہیں
جنگ جاری ہے رشتے ناطوں میں
سب اثاثہ بکھر نہ جائے کہیں
خون میں تر بہ تر قبیلے ہیں
کھیل حد سے گزر نہ جائے کہیں
موت پر اعتبار ہے اپنا
وہ بھی اب کہ مکر نہ جائے کہیں
ہاتھ سینے پہ میرے رہنے دے
دل کی دھڑکن ٹھہر نہ جائے کہیں
روز جانے کی باتیں کرتا ہے
یار فاروقؔ پر نہ جائے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.