لذت سنگ نہ پوچھو لوگو عمر اگر ہاتھ آئے پھر
دلچسپ معلومات
1962
لذت سنگ نہ پوچھو لوگو عمر اگر ہاتھ آئے پھر
مجنوں بن کر صحرا صحرا کوئی اسے گنوائے پھر
ہم نے تو اس ایک آس پر سارے دیپ جلائے پھر
رات کبھی ساتھ آئے کسی کے شاید اور نہ جائے پھر
یوں بھی اپنا عہد جوانی خواب تھا دل کش چہروں کا
اور غبار وقت نے تو وہ چہرے بھی دھندلائے پھر
سب کے اپنے اپنے دکھ ہیں سننے والا کوئی نہیں
سننے والا کوئی نہ ہو تو کس کو کوئی سنائے پھر
عشقیؔ تم نے عمر گزاری ہے امید بہاراں میں
اور ایام بہاراں بھی گر تم کو راس نہ آئے پھر
- کتاب : Qamat (Pg. 36)
- Author : Shahid Hussain
- مطبع : Arshia Publications (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.