لذت سی پا رہے ہیں غم عاشقی سے ہم
لذت سی پا رہے ہیں غم عاشقی سے ہم
کچھ وقت اور مانگتے ہیں زندگی سے ہم
جیسے تھے بزم میں نہ مخاطب کسی سے ہم
افسانہ ان سے کہہ گئے اس سادگی سے ہم
اس درجہ بڑھ گئے ہیں حد بے خودی سے ہم
اب تو اسی کو پوچھ رہے ہیں اسی سے ہم
رنگینیٔ فریب تبسم نہ پوچھئے
کس سادگی میں آ گئے کس سادگی سے ہم
حسن طلب ہے یہ کوئی دیوانگی نہیں
ہاں ہاں تجھی کو مانگ رہے ہیں تجھی سے ہم
دیکھا کبھی انہیں کبھی خود پر نگاہ کی
کھیلے ہیں موت سے تو کبھی زندگی سے ہم
رنگینئ حیات سراب حیات ہے
پیغام سن رہے ہیں یہ ہر اک کلی سے ہم
اے دل وہ آئیں بہر عیادت یقیں نہیں
الجھیں فضول کیوں نفس آخری سے ہم
ہوتی ہے اشک غم ہی سے تسکین شام غم
دل کی لگی بجھاتے ہیں دل کی لگی سے ہم
ہیں داغہائے دل کی شب غم نوازشیں
تاریکیوں میں کھیلتے ہیں چاندنی سے ہم
ذہن آزما ہے راز نیا روز اے شفاؔ
تنگ آ گئے ہیں سلسلۂ آگہی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.