لے اعتبار وعدۂ فردا نہیں رہا
لے اعتبار وعدۂ فردا نہیں رہا
اب یہ بھی زندگی کا سہارا نہیں رہا
تم مجھ سے کیا پھرے کہ قیامت سی آ گئی
یہ کیا ہوا کہ کوئی کسی کا نہیں رہا
کیا کیا گلے نہ تھے کہ ادھر دیکھتے نہیں
دیکھا تو کوئی دیکھنے والا نہیں رہا
آہیں ہجوم یاس میں کچھ ایسی کھو گئیں
دل آشنائے درد ہی گویا نہیں رہا
اللہ رے چشم ہوش کی کثرت پرستیاں
ذرے ہی رہ گئے کوئی صحرا نہیں رہا
دے ان پہ جان جس کو غرض ہو کہ دل کے بعد
ان کی نگاہ کا وہ تقاضا نہیں رہا
تم دو گھڑی کو آئے نہ بیمار کے قریب
بیمار دو گھڑی کو بھی اچھا نہیں رہا
فانیؔ بس اب خدا کے لیے ذکر دل نہ چھیڑ
جانے بھی دے بلا سے رہا یا نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.