لے جاؤں کہیں ان کو بدن پار ہی رکھوں
لے جاؤں کہیں ان کو بدن پار ہی رکھوں
میں اپنی خلاؤں کو پر اسرار ہی رکھوں
آنکھوں سے گروں اور اٹھوں دشت فلک تک
پانی ہوں تو سطحیں مری ہموار ہی رکھوں
دنیا کو بھی لے آؤں کبھی نوک زباں تک
غائب ہے جو اس کو سر اظہار ہی رکھوں
لمحوں کی دراڑوں میں اگاؤں کوئی جذبہ
ہے وقت کھنڈر تو اسے مسمار ہی رکھوں
ایجاد کروں سات سماوات کا چہرہ
چہرہ پہ ترے لمس کو بیدار ہی رکھوں
انفاس کے نقطے میں سمٹ آؤں ریاضؔ اب
یوں اپنے بکھرنے کے کچھ آثار ہی رکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.