لے کے دل کہتے ہو الفت کیا ہے
لے کے دل کہتے ہو الفت کیا ہے
حسن والو یہ شرارت کیا ہے
اک اچٹتی سی تغافل کی نگاہ
حیلہ عرض محبت کیا ہے
خود ہی نادم ہوں وفا پر اپنی
اس تبسم کی ضرورت کیا ہے
مجھ کو بہتان ہوس بھی منظور
کون سمجھے گا حقیقت کیا ہے
نکہت و نور کے سانسوں کا کماں
ورنہ تو کیا مری صورت کیا ہے
قامت یار کی بگڑی ہوئی شکل
فتنۂ روز قیامت کیا ہے
کس کی ہمت کہ تجھے ساتھ لگائے
تو بجز موج لطافت کیا ہے
ربط محسوس کی الجھن کے سوا
آپ کا جذبۂ نفرت کیا ہے
اشک غم بوند ہے پانی کی مگر
یہ بھی معلوم ہے قیمت کیا ہے
دامن ناز کی جھاڑی ہوئی گرد
اور انساں کی حقیقت کیا ہے
میں کہ اک گوہر آلودۂ خاک
کچھ نہ سمجھا مری قیمت کیا ہے
طالب داد سخن کیوں ہو نثارؔ
آپ کے شعر میں جدت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.