لے کے یادوں کے چمن زار کہاں سے آئی
لے کے یادوں کے چمن زار کہاں سے آئی
یہ صبائے کرم آثار کہاں سے آئی
دھوپ ہی دھوپ میں ذہنوں کو سفر کرنا ہے
دشت احساس میں دیوار کہاں سے آئی
میں نے منظر ہی نہیں دیکھے ہیں پس منظر بھی
مجھ میں اب جرأت دیدار کہاں سے آئی
دیکھیے عہد گذشتہ کے محبت والے
سوچئے عظمت کردار کہاں سے آئی
چھو کے آئی ہے صبا آج ضرور ان کے قدم
ورنہ یہ شوخئ رفتار کہاں سے آئی
کیا کوئی دل کا خریدار ادھر آ نکلا
اس قدر گرمئ بازار کہاں سے آئی
میرے ہونٹوں پہ تو اک گیت تھا فریاد نہ تھی
پھر یہ زنجیر کی جھنکار کہاں سے آئی
اتنی ندرت ترے اشعار میں پہلے تو نہ تھی
شانؔ یہ زینت افکار کہاں سے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.